باپردہ عورت غیرت مند باپ،غیرت مند بھائی، غیرت مند شوہراور غیرت مند خاندان کی نشانی ہوتی ہے۔ بے حیائی ہر شے کو داغدار بنا دیتی ہے اور شرم و حیاء اْسے زینت عطا کرتی ہے۔ اگر ہم تاریخ کا مطالعہ کریں تو ہمیں بخوبی اندازا ہوگا کہ اسلام سے قبل زمانہ جاہلیت میں عربوں کا معا شرہ ستر و حجاب سے خالی نظر آتا تھا عورتوں میں نمائش حسن ِ نزاکت عام تھی،اپنی ذات کوفیشن سے پرْ کر لینا، اس میں کوئی عیب نہیں سمجھا جاتا تھا، مگر جب دْنیا میں مذہبِ اسلام نے اپنا مقدس و پاکیزہ قدم رکھا تو تمام برائیاں ختم کردیں اور پردہ کو عورت کے حق میں لازم قراردیدیا تاکہ معاشرے میں بے ادبی، بے شرمی و بے حیائی نہ پھیلے، اور معاشرہ صاف ستھرا رہے۔ اسلام نے عورت کو دنیا میں جینے کا حق دیا.ماں،بیٹی اور بہن جیسا عظیم و شان رشتہ عطا کیا۔
اللہ تعالیٰ نے پردہ عورت کے لئے ایک نعمت رکھی ہے،پھر عورتیں کیوں بے پردہ ہو کر اپنی انا و عصمت کو داؤ پر لگا رہی ہیں۔ پردہ ہی تو ہے جو عورت کے لئے شرم و حیا کی علامت ہے اور اللہ کی طرف سے تحفہئ عظیم بھی۔ بے پردگی نے عورت کی عزت وعصمت کو اس طرح برباد کردیا ہے کہ پارسائی اور پاکدامنی کا لفظ بے معنی ہو کر رہ گیا ہے۔ عورت کی پاکدامنی کا تاج حجاب، عورت کی خوبصورتی حیاء میں ہے، عورت کا رتبہ بلند اخلاق میں ہے عورت کا تحفظ پردے میں ہے پردے کا مقصدخواتین کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑنا یااْن کی تمناؤں کا خون کرنا نہیں ہے بلکہ اْس کو عزت وعصمت و عظمت کی دولت سے نوازنا ہے اور مردوں کو بے خیالات و جذبات سے بچانا ہے۔ اسلام نے معاشرے کی اصلاح اور برائی و بے حیائی کی روک تھام کے لیے کیسا مکمل اور جامع نظام معاشرتی مسلمانوں کو دیا ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں آج اس نظام کی کوئی جھلک نظر نہیں آتی۔
. اکثر لوگ عورت کی بے حجابی کا ذمہ دار والدین اور میڈیا کو ٹھہراتے ہیں۔ یہ بات غلط بھی نہیں مگر یہاں سارا قصور ان کا بھی نہیں کیونکہ کئی لڑکیاں جو والدین کے گھر میں حجاب اوڑھتی ہیں مگر ان کے نام نہاد شوہر ان کا حجاب اتروا دیتے ہیں کیونکہ پردے سے ان کو شرم محسوس ہوتی ہے۔ اگر معاشرے کے بگاڑ کی بڑی وجہ بے حجابی ہے تو اس میں مرد حضرات بھی شامل ہے۔ کیونکہ عورت کے پردہ کرنے کی سب سے بڑی ذمہ داری مرد پر بھی عائد ہوتی ہے۔ عورت کی اصلاح کرنی ہے تو مرد کی اصلاح بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری قبول کرے۔ عورت فتنہ ہے تو اس کو فتنہ بنانے میں مردوں کا بھی برابر کا حصہ ہے۔ لہذا مرد اپنے آپ کو اس ذمہ داری سے بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے جس کی بیوی با حجاب ہوگی اس کی بیٹی بھی باحجآب ہوگی۔ مگر افسوس! ہمارے معاشرے کی بری حالت کی خاص وجہ غیرت کا فقدان ہے۔ ہم نہایت بے حس اور شرم سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ ہمیں یہ علم ہونا چاہئے کہ جس قوم کے کردار سے غیرت غائب ہو جائے تو وہ ایک مردہ جانور کی مانند ہے۔
آج کہا جاتا ہے کہ دنیا ترقی کر رہی ہے۔ عورت کا بن سنور کر نمائش کرنا، فیشن کا مظاہرہ کرنا یہ ترقی ہے،؟ مغربی طرز کے کپڑے پہن کر پارکوں، گلیوں اور بازاروں میں پھرنا اسکول وکالجوں میں پھرنا یہ کون سی ترقی کی مثال ہے؟ موجودہ صدی کی ایجاد و اختراع نے جہاں زندگی کوبہت حد تک پرْ آسائش بنا دیا ہے وہیں لوگوں کی لائف اسٹا ئل کو بھی بدل کے رکھ دیا ہے۔ آزادی کے نام پر بے پردگی اور ترقی کے نام پر بے حجابی اور عریانیت کو اپنا شعار بنالیا۔ مغرب کی طرف سے آنے والی یہ خوبصورت و ناپاک رنگ و ہوا کو قوس قزح کا خوبصورت رنگ سمجھ کر مسلم عورتوں نے اپنے آپ کو اس میں ڈھال لیا ہے۔ مغربی تہذیب نے ان کے فکرو شعور پر اپنا قبضہ جمالیا ہے۔ یہاں تک کہ خواتین مردوں کے شانہ بشانہ زندگی کے ہر میدان میں حصہ لے رہی ہیں۔ دفتروں میں بھی خواتین کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔علاوہ ازیں اسکول و کالج اور یونیورسٹیوں میں دنیاوی تعلیم بھی دی جاتی ہے، مگر دینی تعلیم پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ مرد حضرات سے ٹیوشن پڑھنا آج کے دور کا فیشن بنا ہوا ہے جس میں کثرت سے نوجوان مرد استاد حضرات ہیں۔ اس سے لڑکیوں کی نامحرم سے بات کرنے کی جھجک ختم ہورہی ہے اور اس طرح استاد سے روز بروز ملنے سے تعلق استوار ہورہے ہیں۔ ہمارے مذہب میں محرم اور نا محرم میں واضح فرق بیان کیا گیا ہے۔ اسلام میں پردہ چاہے آنکھوں کا ہو، آواز کا ہو یا چہرہ ڈھاپنے کا لیکن پردہ بہت ضروری قرار دیا گیا ہے۔ در حقیقت عورت کی عظمت پردے میں ہی ہے۔ ہمارے معاشرے میں نصف فیصد خواتین پردے کو اہمیت دیتی نظر آتی ہیں اور اپنی روز مرہ کی زندگی میں پردے کے فوائد سے فائدہ بھی اٹھاتی ہیں۔ جو عورتیں پردہ کرتی ہیں انہیں اپنے آپ پر فخر ہونا چاہیے کیونکہ دنیا میں بہت سی کتابیں ہیں مگرغلاف صرف قرآنِ پاک کو ہی چڑھا یا جاتا ہے دنیا میں کثیر تعداد میں عورتیں ہیں مگر پردہ صرف مسلمان عورت ہی کرتی ہے یعنی ہمیشہ عزت والی چیزوں کو ہی پردے میں رکھا جاتا ہے۔
واضح ہو کہ عورت ترقی اور آزادی کے نام پر اپنے حسن و زیبائش کی نمائش کرتی پھرتی ہے اور اسے روکنے والا نام نہاد مسلمان چاہے بھائی ہو باپ ہو یا شوہر ہو اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔یہ نام نہاد سیکولر سوچ کے مالک ماڈرن لوگ جو پردے کو برائی اور دقیانوسی شے سمجھتے ہیں ان کو پتا ہونا چاہیئے کہ بے پردگی اور بے حیائی دور جاہلیت کی نشانیاں ہیں اور عورت کا بے پردہ ہونا نہ صرف معاشرتی تباہی کی وجہ بنتا ہیں بلکہ اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی کا بھی باعث بنتا ہے اور اسی لئے مسلمان روز بروز اخلاقی اور معاشرتی پستی کا شکار ہو کر دنیا میں پریشان ہیں۔
؎ آزادی یہ نہیں کہ عورت بے حیا ہو جائے
فیشن یہ نہیں کہ عورت بے قبا ہو جائے
ہمارے ان مسلمان بھائیوں کو نیند سے بیدار ہونے کی اشد ضرورت ہے جو مغرب زدہ ذرائع ابلاغ کے لائے ہوئے طوفانِ بد تمیزی سے متاثر ہو کر اپنی بیویوں، بیٹیوں اور بہنوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ جو چاہیں دیکھیں اور جو چاہیں سنیں اور جب چاہیں اور جیسے چاہیں اپنے گھروں سے باہر چلی جائیں اور جس سے چاہیں ملاقاتیں کرتی رہیں۔ہم انہیں یاد دلاتے ہیں کہ وہ اپنے گھر والوں کے ذمہ دار ہیں اور قیامت کے روز ان سے ان کی اس ذمہ داری کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اور ہر شخص سے اس کی ذمہ داری کے متعلق پوچھ گچھ ہو گی اور آدمی اپنے گھر والوں کا ذمہ دار ہے اور اس سے بھی اس کی ذمہ داری کے متعلق باز پرس کی جائے گی۔اور عورت اپنے خاوند کے گھر میں ذمہ دار ہے اور اس سے بھی اس کی ذمہ داری کے بارے میں پوچھا جائے گا … سو تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اور ہر شخص سے اس کی ذمہ داری کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ لہذا مسلمانو! اس ذمہ داری کا احساس کرو اور اپنی بیویوں، بہنوں اور بیٹیوں کو ان اسلامی تعلیمات کا پابند بناؤ جو کہ ان کے تحفظ کے لئے جائز کی گئی۔
نوشین انصاری
No comments:
Post a Comment